کاش سبق یاد کرلیتی؟؟؟ (عائشہ رمضان، اسلام آباد)
میں 17 سال کی سال اول کی ایک طالب علم ہوں۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں جب بھی سبق یاد کرتی ہوں تو میرا دھیان کہیں اور چلا جاتا ہے اور سبق یاد نہیں کرپاتی۔ مجھے یہ بھی علم ہے کہ میرا وقت بہت قیمتی ہے اور مجھے پڑھنے کا بھی بہت زیادہ شوق ہے مگر اس معاملے میں مجھے خود پر کنٹرول نہیں ہے۔ میرے پاس بہت وقت ہوتا ہے جو میں عموماً گھر میں فارغ لیٹ کر ہی گزار دیتی ہوں اور بور بھی بہت ہوتی ہوں بعد میں خیال آتا ہے کہ مجھے سبق ہی یاد کرلینا چاہیے تھا۔ پھر خیال آتا ہے کہ چلو یہ کام کرلوں اس کے بعدپڑھ لوں گی لیکن جب وہ کام کرلیتی ہوں تو پھر کوئی اور کام یاد آجاتا ہے۔ سب لوگ مجھے کہتے ہیں کہ اپنی پڑھائی پر توجہ دو، میرے والدین کو مجھ سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ میرا دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر میں کسی جگہ جائوں وہاں پر اگر کوئی مجھے شرمندہ کرنے کیلئے کوئی بات کہتا ہے کہ تو میرے پاس اس کا جواب نہیں ہوتا کہ میں بھی اس کو کوئی بات کہہ کر شرمندہ کرسکوں مگر وہاں سے واپس آجانے کے بعد مجھے اس بات کا جواب ذہن میں آتا ہے مگر تب تک تو وقت گزر چکا ہوتا ہے۔ مہربانی فرما کر مجھے کوئی حل بتائیں کہ میں پوری توجہ سے سبق یاد کرسکوں اور موقع محل کی مناسبت سے لوگوں کو جواب دے سکوں۔
مشورہ: آپ کے خط سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ نے ابھی تک اپنی زندگی کا کوئی مقصد نہیں بنایا۔ سب سے پہلے آپ یہ طے کریں کہ آپ نے اپنی زندگی میں حاصل کیا کیا کرنا ہے کسی نوٹ بک میں ان سب چیزوں کو لکھ لیں پھر ان کی ترجیحات لگائیں۔ سب سے زیادہ ضروری چیز کیا ہے سب سے پہلے کون سی چیز چاہیے۔ اس حوالے سے الگ الگ فہرستیں مرتب کریں۔ ان فہرستوں میں یقینا آپ کے ان دو مسائل کے علاوہ بھی کئی مسائل ہوں گے۔ شروع میں آپ وہ فہرست اٹھائیں جس میں آسانی سے حاصل ہونے والی چیزیں لکھی ہیں سب سے اوپر لکھی ہوئی چیز کو سب سے پہلے حاصل کرلیں اگر اس کے حصول میں کوئی مشکل درپیش آتی ہے تو اس مشکل کو دور کریں اس کیلئے کسی سے مشورہ کریں یا کسی ماہر کی مدد حاصل کریں۔ جب آپ آسان کاموں کی فہرست کو پورا کرلیں یا کم بیش پورا کرلیں تو پھر وہ فہرست دیکھیں جو سب سے زیادہ ضروری چیزوں کے حوالے سے بنائی تھی عین ممکن ہے کہ اس فہرست میں سے بہت سے کام پہلے ہی ہوچکے ہوں اگر نہیں ہوئے تو ان کو بھی اسی اصول کے مطابق انجام دینا شروع کردیں۔ آپ صبح کو گھر میں ہلکی پھلکی ورزش کریں اس سے جہاں جسمانی صحت بنتی ہے وہاں ذہنی صحت بھی اچھی ہوجاتی ہے اور ذہنی ارتکاز بھی حاصل ہوجاتا ہے پھر جب آپ پڑھنے کیلئے بیٹھیں گی تو ادھر ادھر کے خیالات نہیں آئیں گے اور اگر آئیں گے تو آپ کے پاس ترجیحات ہوں گی جو آپ کو بھٹکنے نہیں دیں گی۔
بدنصیب (ث۔ج۔ بہاولپور)
ایک نکھٹو، شکی مزاج اور کانوں کے کچے مرد سے میری شادی ہوئی، تربیت یہی تھی کہ شوہر کا ہر حکم ماننا ہے اور اس کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر بھی نہیں جانا۔ آپ یقین کریں چھ سال تک میں کسی شادی بیاہ کی تقریب، حد یہ کہ ختم قرآن میں بھی نہیں گئی۔ اس کے باوجود روزانہ مار پیٹ اور گالی گلوچ معمول بن گیا۔ بچے ہوئے تب بھی حالات نہ سدھرے۔ کاش میرا شوہر اچھا ہوتا تو میں تمام زندگی اس کے در پر گزار دیتی مگر اس نے بچوں کا بھی خیال نہ کیا۔ پہلے مار پیٹ کی پھر طلاق دے کر گھر سے نکال دیا۔
میں اتنے بڑے صدمے سے دوچار ہوکر بھائی کے در پر آئی جو معمولی کلرک ہے۔ بچے پڑھائی سے نالاں ہیں۔ میں پڑھائوں تو پڑھتے نہیں، آپ یقین کیجئے میرے ذہن میں ہر لمحہ سوتے جاگتے اس شخص کی شکل گھومتی رہتی ہے، اب میں اپنے آپ سے باتیں کرتی رہتی ہوں۔ لگتا ہے نفسیاتی مریضہ بننے کی تیاری ہے۔ کوئی گھڑی ایسی نہیں جب میں اپنے سابقہ شوہر کو نہ کوسوں۔ ایسی حالت میں کوئی نوکری بھی نہیں دیتا۔ ہمارے معاشرے میں طلاق کا لفظ کلنک کا ٹیکہ بن چکا ہے۔ بچوں کی وجہ سے دوسری شادی بھی نہیں کرسکتی۔ کوئی دس روپے بھی ادھار دینے والا نہیں۔ مایوس ہوکر خط لکھ رہی ہوں، مجھے مشورہ دیجئے، کیا کروں، کہاں جائوں؟
مشورہ: بی بی آپ کا خط ملا اس دنیا میں ہر ایک کے ساتھ کوئی نہ کوئی دکھ ضرور لگا ہوتا ہے۔ بدنصیب آپ نہیں بلکہ وہ مرد ہے جس نے آپ کو گھر سے نکال دیا اور آپ کی قدر نہیں کی۔ عورت کو اللہ تعالیٰ نے بڑا حوصلہ اور صبر دیا ہے۔ کہتے ہیں پنھاری (پانی بھرنے والی) بھی بچے پال سکتی ہے مگر مرد جتنا بھی امیر ہو وہ بچوں پر ماں جیسی توجہ نہیں دے سکتا۔ آپ پر غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے واقعی اپنا گھر نہ ہو تو سب کچھ ختم ہوجاتا ہے۔
میرا مشورہ یہی ہے کہ سب کچھ بھلا کر اپنے رب کے آگے سربسجود ہوجائیے۔ نماز پابندی سے پڑھئے۔ درود شریف پڑھ کر دعا مانگیے بچوں کو بھی نماز کی تاکید کیجئے۔ آپ یقین کریں، دو چار روز ہی میں آپ کے معاملات سنور جائیں گے۔ دل کا سارا بوجھ ہلکا ہوگا اور خود کلامی کی عادت ختم ہوجائے گی۔ شروع شروع میں آپ کا دل نماز کی طرف نہیں لگے گا مگر آہستہ آہستہ آپ دیکھیں گی اللہ سے آپ کا تعلق گہرا ہورہا ہے آپ اس سے دل کی باتیں کیجئے۔ وہ تو شہ رگ سے قریب ہے، دل کی بات جانتا ہے۔ دراصل ساری بات ہے یقین کی! اس کے قریب ہوکر آپ سب کچھ بھول جائیں گی۔ اپنے آپ کو سنبھالیے اور اللہ سے مدد مانگیے وہ آپ کو حوصلہ اور ہمت دے۔ بچوں کیلئے دعا کیجئے۔ جو بھی کام آپ آسانی سے کرسکتی ہیں کیجئے۔ اس طرح بھائی پر آپ کا بوجھ نہیں پڑے گا۔ بچوں میں بھی اعتماد پیدا ہوگا کہ آپ ان کی پرورش خود کررہی ہیں۔ آپ اکیلی نہیں اب آپ نے بچوں کو سنبھالنا اور انہیں تعلیم دلوانی ہے۔ یقین کیجئے! آپ خود یہ سارے کام کرسکتی ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 503
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں